آنکھوں سے یوں چراغوں میں ڈالی ہے روشنی
آنکھوں سے یوں چراغوں میں ڈالی ہے روشنی
ہم جیسی چاہتے تھے بنا لی ہے روشنی
دریا غروب ہونے چلا تھا کہ آج رات
غرقاب کشتیوں نے اچھالی ہے روشنی
اپنی نشست چھوڑ کے واں رکھ دیا چراغ
میں نے زمین دے کے بچا لی ہے روشنی
ہاتھوں کا امتحان لیا ساری ساری رات
سانچے میں صبح و شام کے ڈھالی ہے روشنی
میں نے کنار شام گزاری ہے ایک عمر
میں جانتا ہوں ڈوبنے والی ہے روشنی
کیا راکھ گر رہی ہے نظر کی منڈیر سے
خالی دیا ہے اور خیالی ہے روشنی
اس بار تیرے خواب میں رکھا ہے اپنا خواب
اس بار روشنی میں سنبھالی ہے روشنی
- کتاب : shab khuun (rekhta website)(39) (Pg. 59)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.