ہمیں خبر ہے وہ مہمان ایک رات کا ہے
ہمیں خبر ہے وہ مہمان ایک رات کا ہے
ہمارے پاس بھی سامان ایک رات کا ہے
سفینے برسوں نہ رکھیں گے ساحلوں پہ قدم
تمہیں گماں ہے کہ طوفان ایک رات کا ہے
ہے ایک شب کی اقامت سرائے دنیا میں
یہ سارا کھیل مری جان ایک رات کا ہے
کھلے گی آنکھ تو سمجھوگے خواب دیکھا تھا
یہ سارا کھیل مری جان ایک رات کا ہے
تمہاری شان ہماری بساط کیا ہے یہاں
شکوہ خسرو خاقان ایک رات کا ہے
بس ایک شب کا اجالا ہے اس کے دامن میں
کہ یہ چراغ نگہبان ایک رات کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.