قربتیں نہیں رکھیں فاصلہ نہیں رکھا
قربتیں نہیں رکھیں فاصلہ نہیں رکھا
ایک بار بچھڑے تو رابطہ نہیں رکھا
اتنا تو سمجھتے تھے ہم بھی اس کی مجبوری
انتظار تھا لیکن در کھلا نہیں رکھا
ہم کو اپنے بارے میں خوش گمانیاں کیوں ہوں
ہم نے روبرو اپنے آئینہ نہیں رکھا
جب پتہ چلا اس میں صرف خون جلتا ہے
اس کے بعد سوچوں کا سلسلہ نہیں رکھا
ہر دفعہ وہی چہرے بارہا وہی باتیں
ان پرانی یادوں میں کچھ نیا نہیں رکھا
اپنے اپنے رستے پر سب نکل گئے اک دن
ساتھ چلنے والوں نے حوصلہ نہیں رکھا
جب ہوا کے رخ پر ہی کشتیوں کو بہنا تھا
تم نے بادبانوں کو کیوں کھلا نہیں رکھا
ہم کو اپنے بارے میں حرف حرف لکھنا تھا
داستان لمبی تھی حاشیہ نہیں رکھا
- کتاب : Bechehragi (Pg. 90)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.