بہ نام امن و اماں کون مارا جائے گا
بہ نام امن و اماں کون مارا جائے گا
نہ جانے آج یہاں کون مارا جائے گا
لیے ہوئے ہیں سبھی اپنا سر ہتھیلی پر
کسے خبر ہے کہاں کون مارا جائے گا
عجیب معرکہ برپا ہے، کچھ خبر ہی نہیں
کسے ملے گی اماں کون مارا جائے گا
نماز پڑھنے کی مہلت ملے، ملے نہ ملے!
نہ جانے وقت اذاں کون مارا جائے گا
جو تیر بھی ہے، اطاعت گزار ہے اس کا
یہ جانتی ہے کماں کون مارا جائے گا
کئے گئے ہیں جو اتنے حفاظتی اقدام
یہ دیکھنا ہے یہاں کون مارا جائے گا
کسی کے لب پہ نسیمؔ سحر دعا کیسی
یہی ہے ورد زباں کون مارا جائے گا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 17.12.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.