قصیدے لے کے سارے شوکت دربار تک آئے
قصیدے لے کے سارے شوکت دربار تک آئے
ہمیں دو چار تھے جو حلقۂ انکار تک آئے
وہ تپتی دھوپ سے جب سایۂ دیوار تک آئے
تو جاتی دھوپ کے منظر لب اظہار تک آئے
وہ جس کو دیکھنے اک بھیڑ امڈی تھی سر مقتل
اسی کی دید کو ہم بھی ستون دار تک آئے
طرب زادوں کی راتیں حسن سے آباد رہتی تھیں
سخن زادے تو بس ذکر لب و رخسار تک آئے
زمیں کے ہاتھ پر ہے آسماں یہ کیا مقام آیا
یہ کس امکاں بھری دنیا کے ہم آثار تک آئے
انا کے گنبدوں میں جن کا فن گونجا کیا برسوں
ہنر ان کے بھی بکنے رونق بازار تک آئے
- کتاب : Sang-ge-Sada (Pg. 272)
- Author : Zubair Razvi
- مطبع : Zehne Jadid, New Delhi (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.