قسم نہ کھاؤ تغافل سے باز آنے کی
قسم نہ کھاؤ تغافل سے باز آنے کی
کہ دل میں اب نہیں طاقت ستائے جانے کی
ہماری موت نے کچھ مختصر کیا ورنہ
کچھ انتہا ہی نہ تھی عشق کے فسانے کی
گری نہ برق کچھ اس خوف سے مرے ہوتے
تڑپ کے آگ بجھا دوں نہ آشیانے کی
تمہارا درد تو درماں بنا لیا ہم نے
اب اور سوچیے تدبیر دل دکھانے کی
زمانہ کفر محبت سے کر چکا تھا گریز
تری نظر نے پلٹ دی ہوا زمانے کی
پلٹ پلٹ کے قفس ہی کی سمت جاتا ہوں
کسی نے راہ بتائی نہ آشیانے کی
نجات دی غم دنیا سے درد دل نے مجھے
یہ ایک راہ ملی غم سے چھوٹ جانے کی
وہ صبح عید کا منظر ترے تصور میں
وہ دل میں آ کے ادا تیرے مسکرانے کی
بتا رہا ہے ہر انداز خاک فانیؔ کا
یہ خاک ہے اسی کافر کے آستانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.