قدم قدم پہ کسی امتحاں کی زد میں ہے
قدم قدم پہ کسی امتحاں کی زد میں ہے
زمین اب بھی کہیں آسماں کی زد میں ہے
ہر ایک گام الجھتا ہوں اپنے آپ سے میں
وہ تیر ہوں جو خود اپنی کماں کی زد میں ہے
وہ بحر ہوں جو خود اپنے کنارے چاٹتا ہے
وہ لہر ہوں کہ جو سیل رواں کی زد میں ہے
میں اپنی ذات پہ اصرار کر رہا ہوں مگر
یقیں کا کھیل مسلسل گماں کی زد میں ہے
مرے وجود کے اندر اترتا جاتا ہے
ہے کوئی زہر جو میری زباں کی زد میں ہے
لگی ہوئی ہے نظر آنے والے منظر پر
مگر یہ دل کہ ابھی رفتگاں کی زد میں ہے
یہی نہیں کہ فقط رزق خواب بند ہوا
گدائے کوئے ہنر بھی سگاں کی زد میں ہے
افق افق جو مرے نور کا غبار اڑا
یہ کائنات مرے خاکداں کی زد میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.