Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پوچھے جو نشاں کوئی انجان نکلتے ہیں

فراست رضوی

پوچھے جو نشاں کوئی انجان نکلتے ہیں

فراست رضوی

MORE BYفراست رضوی

    پوچھے جو نشاں کوئی انجان نکلتے ہیں

    ہم راہ گزاروں سے بے دھیان نکلتے ہیں

    دل تازہ مراسم کے آغاز سے ڈرتا ہے

    ملنے سے بچھڑنے کے امکان نکلتے ہیں

    کس سمت کو جاتے ہیں اے راہ چمن آخر

    لشکر گل و نکہت کے ہر آن نکلتے ہیں

    گھر رہیے کہ باہر ہے اک رقص بلاؤں کا

    اس موسم وحشت میں نادان نکلتے ہیں

    تم عشق کے کوچے میں جاں نذر تو کر دیکھو

    مرنے سے بھی جینے کے عنوان نکلتے ہیں

    اس سایۂ مژگاں میں کچھ وقت گزارا ہے

    ہم پر بھی ان آنکھوں کے احسان نکلتے ہیں

    ہستی کی یہ زنجیریں یہ جسم کی دیواریں

    ہم ساتھ لیے اپنا زندان نکلتے ہیں

    ہم دیکھتے رہتے ہیں اس پیاس کے صحرا سے

    کیا قافلۂ ابر و باران نکلتے ہیں

    گل شاخوں پہ آتے ہیں کس عالم‌ افسوں سے

    کسی غیب کی وادی سے انسان نکلتے ہیں

    یہ عالم ہستی ہے یا خواب کی بستی ہے

    جس سمت چلے جائیں حیران نکلتے ہیں

    بنیاد تعلق ہے اک وہم شناسائی

    سوچو تو سبھی چہرے انجان نکلتے ہیں

    کس وقت نہیں رہتی آنکھوں میں وہ موج خوں

    کب دل سے ترے غم کے پیکان نکلتے ہیں

    جس حرف کے لکھنے میں ہو دل کا لہو شامل

    اس حرف سے فردا کے رجحان نکلتے ہیں

    ہے حرف سخن اپنا بس اپنی ہی خلوت میں

    بازار میں یاروں کے دیوان نکلتے ہیں

    دنیا کی محبت کا سودا نہ کبھی کرنا

    اس سودے کے آخر میں نقصان نکلتے ہیں

    لو صبح عدم آئی اب ہجر کی ساعت ہے

    شب بھر کی سرائے سے مہمان نکلتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 137)
    • Author : Firasat Rizvi
    • مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan Lahore (2007)
    • اشاعت : 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے