Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پوچھا نہ جائے گا جو وطن سے نکل گیا

امیر مینائی

پوچھا نہ جائے گا جو وطن سے نکل گیا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    پوچھا نہ جائے گا جو وطن سے نکل گیا

    بیکار ہے جو دانت دہن سے نکل گیا

    ٹھہریں کبھی کجوں میں نہ دم بھر بھی راست رو

    آیا کماں میں تیر تو سن سے نکل گیا

    خلعت پہن کے آنے کی تھی گھر میں آرزو

    یہ حوصلہ بھی گور و کفن سے نکل گیا

    پہلو میں میرے دل کو نہ اے درد کر تلاش

    مدت ہوئی غریب وطن سے نکل گیا

    مرغان باغ تم کو مبارک ہو سیر گل

    کانٹا تھا ایک میں سو چمن سے نکل گیا

    کیا رنگ تیری زلف کی بو نے اڑا دیا

    کافور ہو کے مشک ختن سے نکل گیا

    پیاسا ہوں اس قدر کہ مرا دل جو گر پڑا

    پانی ابل کے چاہ ذقن سے نکل گیا

    سارا جہان نام کے پیچھے تباہ ہے

    انسان کیا عقیق یمن سے نکل گیا

    کانٹوں نے بھی نہ دامن گلچیں پکڑ لیا

    بلبل کو ذبح کر کے چمن سے نکل گیا

    کیا شوق تھا جو یاد سگ یار نے کیا

    ہر استخواں تڑپ کے بدن سے نکل گیا

    اے سبزہ رنگ خط بھی بنا اب تو بوسہ دے

    بیگانہ تھا جو سبزہ چمن سے نکل گیا

    منظور عشق کو جو ہوا اوج حسن پر

    قمری کا نالہ سرو چمن سے نکل گیا

    مد نظر رہی ہمیں ایسی رضائے دوست

    کاٹی زباں جو شکوہ دہن سے نکل گیا

    طاؤس نے دکھائے جو اپنے بدن کے داغ

    روتا ہوا سحاب چمن سے نکل گیا

    صحرا میں جب ہوئی مجھے خوش چشموں کی تلاش

    کوسوں میں آہوان ختن سے نکل گیا

    خنجر کھنچا جو میان سے چمکا میان صف

    جوہر کھلے جو مرد وطن سے نکل گیا

    میں شعر پڑھ کے بزم سے کیا اٹھ گیا امیرؔ

    بلبل چہک کے صحن چمن سے نکل گیا

    RECITATIONS

    فصیح اکمل

    فصیح اکمل,

    فصیح اکمل

    پوچھا نہ جائے گا جو وطن سے نکل گیا فصیح اکمل

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے