پرانے گھر میں نیا گھر بسانا چاہتا ہے
پرانے گھر میں نیا گھر بسانا چاہتا ہے
وہ سوکھے پھول میں خوشبو جگانا چاہتا ہے
نہ جانے کیوں ترے معصوم جھوٹ کو آخر
زمانہ سچ کی طرح آزمانا چاہتا ہے
ابھی تپاس سے نکلا نہیں ترا سادھو
کہ پھر سے اک نئی دھونی رمانا چاہتا ہے
یہ آب دیدہ ٹھہر جائے جھیل کی صورت
کہ ایک چاند کا ٹکڑا نہانا چاہتا ہے
خود اپنی آنکھ میں پانی اتارنے والا
ہماری آنکھ کو صحرا بنانا چاہتا ہے
تجھے تو باندھ کے رکھا ہے نیستی نے شہابؔ
تو ہے کہ حد فسوں کو مٹانا چاہتا ہے
- کتاب : Kaghaz Ki Kashtiyan (Pg. 140)
- Author : Mustafa Shahab
- مطبع : Qalam Publications, Mumbai (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.