پرانے دوستوں سے اب مروت چھوڑ دی ہم نے
پرانے دوستوں سے اب مروت چھوڑ دی ہم نے
معزز ہو گئے ہم بھی شرافت چھوڑ دی ہم نے
میسر آ چکی ہے سربلندی مڑ کے کیوں دیکھیں
امامت مل گئی ہم کو تو امت چھوڑ دی ہم نے
کسے معلوم کیا ہوگا مآل آئندہ نسلوں کا
جواں ہو کر بزرگوں کی روایت چھوڑ دی ہم نے
یہ ملک اپنا ہے اور اس ملک کی سرکار اپنی ہے
ملی ہے نوکری جب سے بغاوت چھوڑ دی ہم نے
ہے اتنا واقعہ اس سے نہ ملنے کی قسم کھا لی
تأسف اس قدر گویا وزارت چھوڑ دی ہم نے
کریں کیا یہ بلا اپنے لیے خود منتخب کی ہے
گلا باقی رہا لیکن شکایت چھوڑ دی ہم نے
ستارے اس قدر دیکھے کہ آنکھیں بجھ گئیں اپنی
محبت اس قدر کر لی محبت چھوڑ دی ہم نے
جو سوچا ہے عزیزوں کی سمجھ میں آ نہیں سکتا
شرارت اب کے یہ کی ہے شرارت چھوڑ دی ہم نے
الجھ پڑتے اگر تو ہم میں تم میں فرق کیا رہتا
یہی دیوار باقی تھی سلامت چھوڑ دی ہم نے
گنہ گاروں میں شامل مدعی بھی اور ملزم بھی
ترا انصاف دیکھا اور عدالت چھوڑ دی ہم نے
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 722)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.