میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو
دلچسپ معلومات
ہندوستانی وزیراعظم اندرا گاندھی نے 1975 میں ایمرجنسی لگا دی تھی ۔ اکیس مہینے کی اس ہنگامی حالت میں انسانی حقوق پامال کیے گئے ۔ اپوزیشن رہنماؤں کو جیل بھیجا گیا اور پریس کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ ان حالات میں پندرہ اگست کو نئی دلی کے لال قلعے میں تقریب ہوئی ۔ وزیر اعظم اس مشاعرے میں موجود تھیں۔ کلیم عاجز نے اس مشاعرے میں اندرا گاندھی کی طرف اشارہ کر کے یہ شعر (دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ......... تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو) پڑھا۔ شعر پر بہت داد ملی ،لیکن مشاعرہ کے منتظمین کا خون خشک ہوگیا ۔
میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو
مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو
دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو
وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کرو ہو
ہم خاک نشیں تم سخن آرائے سر بام
پاس آ کے ملو دور سے کیا بات کرو ہو
ہم کو جو ملا ہے وہ تمہیں سے تو ملا ہے
ہم اور بھلا دیں تمہیں کیا بات کرو ہو
یوں تو کبھی منہ پھیر کے دیکھو بھی نہیں ہو
جب وقت پڑے ہے تو مدارات کرو ہو
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
بکنے بھی دو عاجزؔ کو جو بولے ہے بکے ہے
دیوانہ ہے دیوانے سے کیا بات کرو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.