ہو گئے ناکام تو پچھتائیں کیا
ہو گئے ناکام تو پچھتائیں کیا
دوستوں کے سامنے شرمائیں کیا
ہو رہے ہیں فیل ہم دو سال سے
گھر میں جا کر اپنا منہ دکھلائیں کیا
جب کسی صورت نہیں اس سے مفر
امتحاں کے نام سے گھبرائیں کیا
یاد کر لیں آج تھوڑا سا سبق
ماسٹر صاحب کے ڈنڈے کھائیں کیا
جب گرو جی خود نہیں سمجھے سوال
اپنے شاگردوں کو وہ سمجھائیں کیا
پڑھ نہیں سکتے تو شیطانی کریں
آ گئے اسکول میں تو جائیں کیا
آؤ ہم آپس میں کچھ جھگڑا کریں
کھیل سے اب اپنا دل بہلائیں کیا
پوچھتے ہیں ماسٹر ہم کون ہیں
کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا
جب کہیں ذوق سخن فہمی نہیں
کیفؔ صاحب کی غزل ہم گائیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.