پینا نہیں حرام، ہے زہر وفا کی شرط
پینا نہیں حرام، ہے زہر وفا کی شرط
آؤ اٹھا دیں آج مئے جاں فزا کی شرط
شوریدگئ سر کے لیے سنگ در کی قید
زنجیر غم کے واسطے زلف دوتا کی شرط
ہو دوپہر کی دھوپ تو پلکوں کے سائباں
راتیں گزارنی ہوں تو کالی بلا کی شرط
یہ کیا ضرور ہو مژہ عشق خوں فشاں
کیوں دست ناز کے لیے رنگ حنا کی شرط
ہر دل فگار کے لیے کیوں چاک پیرہن
ہر دل نواز کے لیے بند قبا کی شرط
کیا فرض ہے کہ ہم بھی بنیں قیس عامری
راہ جنوں میں کیوں ہو کسی نقش پا کی شرط
کیوں دل کے توڑنے کو کہیں رسم دلبری
کیوں ہو کسی سے وعدۂ صبر آزما کی شرط
کیوں ہو کسی کو کوچۂ قاتل کی جستجو
کیوں امتحاں کے واسطے تیغ جفا کی شرط
کیوں زندگی کو جبر مسلسل کا نام دیں
کیوں آرزوئے موت کو دست دعا کی شرط
کیوں ہر گھڑی زباں پہ ہو جرم و سزا کا ذکر
کیوں ہر عمل کی فکر میں خوف خدا کی شرط
ہم نے خود اپنے آپ زمانے کی سیر کی
ہم نے قبول کی نہ کسی رہنما کی شرط
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 72)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.