مگر وہ دید کو آیا تھا باغ میں گل کے
مگر وہ دید کو آیا تھا باغ میں گل کے
کہ بو کچھ اور میں پائی دماغ میں گل کے
عدو بھی ہو سبب زندگی جو حق چاہے
نسیم صبح ہے روغن چراغ میں گل کے
چمن کھلیں ہیں پہنچ بادہ لے کے اے ساقی
گرفتہ دل مجھے مت کر فراغ میں گل کے
نہیں ہے جائے ترنم یہ بوستاں کہ نہیں
سوائے خون جگر مے ایاغ میں گل کے
علی کا نقش قدم ڈھونڈھتا ہے یوں سوداؔ
پھرے ہے باد سحر جوں سراغ میں گل کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.