پھر وہی لمبی دوپہریں ہیں پھر وہی دل کی حالت ہے
پھر وہی لمبی دوپہریں ہیں پھر وہی دل کی حالت ہے
باہر کتنا سناٹا ہے اندر کتنی وحشت ہے
شام کریں کیسے اس دن کی ٹھنڈی صورت دیکھیں کن کی
ادھر ادھر تو دھواں اڑاتی آگ اگلتی خلقت ہے
جس کو ہم نے چاہا تھا وہ کہیں نہیں اس منظر میں
جس نے ہم کو پیار کیا وہ سامنے والی مورت ہے
پھول ببول کے اچھے ہیں لیکن ساکت تصویروں میں
سچ مچ کے صحراؤں کی تو اس دل جیسی صورت ہے
تیرے بعد دکانوں پر میں جا کر پوچھتا رہتا ہوں
کیا وہ خوشبو مل سکتی ہے اب اس کی کیا قیمت ہے
بڑے بڑے سپنے نہیں بوئے میں نے اپنے آنگن میں
ننھی منی خوشیاں ہیں مری چھوٹی سی اک جنت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.