پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
دلچسپ معلومات
Film: Mirza Ghalib (1954)
پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا
دل جگر تشنۂ فریاد آیا
دم لیا تھا نہ قیامت نے ہنوز
پھر ترا وقت سفر یاد آیا
سادگی ہائے تمنا یعنی
پھر وہ نیرنگ نظر یاد آیا
عذر واماندگی اے حسرت دل
نالہ کرتا تھا جگر یاد آیا
زندگی یوں بھی گزر ہی جاتی
کیوں ترا راہ گزر یاد آیا
کیا ہی رضواں سے لڑائی ہوگی
گھر ترا خلد میں گر یاد آیا
آہ وہ جرأت فریاد کہاں
دل سے تنگ آ کے جگر یاد آیا
پھر ترے کوچہ کو جاتا ہے خیال
دل گم گشتہ مگر یاد آیا
کوئی ویرانی سی ویرانی ہے
دشت کو دیکھ کے گھر یاد آیا
میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسدؔ
سنگ اٹھایا تھا کہ سر یاد آیا
وصل میں ہجر کا ڈر یاد آیا
عین جنت میں سقر یاد آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.