پھر لوٹ کے آیا ہوں تنہائی کے جنگل میں
دلچسپ معلومات
(1977)
پھر لوٹ کے آیا ہوں تنہائی کے جنگل میں
اک شہر تصور ہے احساس کے ہر پل میں
تو مصر کی ملکہ ہے میں یوسف کنعاں ہوں
افسوس مگر گم ہیں تفریق کے دلدل میں
انسان کی دنیا میں انساں ہے پریشاں کیوں
مچھلی تو نہیں ہوتی بے چین کبھی جل میں
ہر فکر کے چہرے پر سو زخم ہیں ماضی کے
اک لفظ نہیں زندہ آواز کے مقتل میں
چٹکی میں مسلتے ہیں تنکے بھی پہاڑوں کو
جب خون سمٹتا ہے مظلوم کے آنچل میں
پھر چھوڑ دیا تنہا دنیا نے خیالؔ ہم کو
پھر ذہن پریشاں ہے جذبات کی ہلچل میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.