مٹی تھا میں خمیر ترے ناز سے اٹھا
مٹی تھا میں خمیر ترے ناز سے اٹھا
پھر ہفت آسماں مری پرواز سے اٹھا
انسان ہو کسی بھی صدی کا کہیں کا ہو
یہ جب اٹھا ضمیر کی آواز سے اٹھا
صبح چمن میں ایک یہی آفتاب تھا
اس آدمی کی لاش کو اعزاز سے اٹھا
سو کرتبوں سے لکھا گیا ایک ایک لفظ
لیکن یہ جب اٹھا کسی اعجاز سے اٹھا
اے شہسوار حسن یہ دل ہے یہ میرا دل
یہ تیری سر زمیں ہے قدم ناز سے اٹھا
میں پوچھ لوں کہ کیا ہے مرا جبر و اختیار
یارب یہ مسئلہ کبھی آغاز سے اٹھا
وہ ابر شبنمی تھا کہ نہلا گیا وجود
میں خواب دیکھتا ہوا الفاظ سے اٹھا
شاعر کی آنکھ کا وہ ستارہ ہوا علیمؔ
قامت میں جو قیامتی انداز سے اٹھا
- کتاب : Veeran sarai ka diya (Pg. 71)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.