پھیلے ہوئے ہیں شہر میں سائے نڈھال سے
پھیلے ہوئے ہیں شہر میں سائے نڈھال سے
جائیں کہاں نکل کے خیالوں کے جال سے
مشرق سے میرا راستہ مغرب کی سمت تھا
اس کا سفر جنوب کی جانب شمال سے
کیسا بھی تلخ ذکر ہو کیسی بھی ترش بات
ان کی سمجھ میں آئے گی گل کی مثال سے
چپ چاپ بیٹھے رہتے ہیں کچھ بولتے نہیں
بچے بگڑ گئے ہیں بہت دیکھ بھال سے
رنگوں کو بہتے دیکھیے کمرے کے فرش پر
کرنوں کے وار روکئے شیشے کی ڈھال سے
آنکھوں میں آنسوؤں کا کہیں نام تک نہیں
اب جوتے صاف کیجئے ان کے رومال سے
چہرہ بجھا بجھا سا پریشان زلف زلف
اللہ دشمنوں کو بچائے وبال سے
پھر پانیوں میں نقرئی سائے اتر گئے
پھر رات جگمگا اٹھی چاندی کے تھال سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.