پتہ کیسے چلے دنیا کو قصر دل کے جلنے کا
پتہ کیسے چلے دنیا کو قصر دل کے جلنے کا
دھوئیں کو راستہ ملتا نہیں باہر نکلنے کا
بتا پھولوں کی مسند سے اتر کے تجھ پہ کیا گزری
مرا کیا میں تو عادی ہو گیا کانٹوں پہ چلنے کا
مرے گھر سے زیادہ دور صحرا بھی نہیں لیکن
اداسی نام ہی لیتی نہیں باہر نکلنے کا
چڑھے گا زہر خوشبو کا اسے آہستہ آہستہ
کبھی بھگتے گا وہ خمیازہ پھولوں کو مسلنے کا
مسلسل جاگنے کے بعد خواہش روٹھ جاتی ہے
چلن سیکھا ہے بچے کی طرح اس نے مچلنے کا
زر دل لے کے پہنچا تھا متاع جاں بھی کھو بیٹھا
دیا اس نے نہ موقع بھی کف افسوس ملنے کا
خوشی سے کون کرتا ہے غموں کی پرورش ساجدؔ
کسے ہے شوق لوگو درد کے سانچے میں ڈھلنے کا
- کتاب : kulliyat-e-iqbaal saajid (Pg. 276)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.