پرندے بے خبر تھے سب پناہیں کٹ چکی ہیں
پرندے بے خبر تھے سب پناہیں کٹ چکی ہیں
سفر سے لوٹ کر دیکھا کہ شاخیں کٹ چکی ہیں
لرز جاتا ہوں اب تو ایک جھونکے سے بھی اکثر
میں وہ خیمہ ہوں جس کی سب طنابیں کٹ چکی ہیں
بہت بے ربط رہنے کا یہ خمیازہ ہے شاید
کہ منزل سامنے ہے اور راہیں کٹ چکی ہیں
ہمیں تنہائی کے موسم کی عادت پڑ چکی ہے
کہ اس موسم میں اب تو کتنی راتیں کٹ چکی ہیں
نئے منظر کے خوابوں سے بھی ڈر لگتا ہے ان کو
پرانے منظروں سے جن کی آنکھیں کٹ چکی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.