Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پہلی بار وہ خط لکھا تھا

شارق کیفی

پہلی بار وہ خط لکھا تھا

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    پہلی بار وہ خط لکھا تھا

    جس کا جواب بھی آ سکتا تھا

    خود افواہ اڑاتا تھا میں

    خود ہی یقیں بھی کر لیتا تھا

    اس سے کہو اس روپ میں آئے

    جیسا پہلی نظر میں لگا تھا

    بھول چکا تھا دے کے صدا میں

    تب جنگل کا جواب آیا تھا

    ہم تو پرائے تھے اس گھر میں

    ہم سے کون خفا ہوتا تھا

    ٹوٹ گئے اس کوشش میں ہم

    اپنی طرف جھکنا چاہا تھا

    الجھ رہی تھی آنکھ کہیں پر

    کوئی مجھے پہچان رہا تھا

    ٹوٹ گیا پھر غم کا نشہ بھی

    دکھ کتنا سکھ دے سکتا تھا

    جگہ جگہ سے ٹوٹ رہا ہوں

    کس نے مجھے چھو کر دیکھا تھا

    کتنے سچے دل سے ہم نے

    اپنا اپنا جھوٹ کہا تھا

    پہلی بار میں اس کی خاطر

    اپنے لئے کچھ سوچ رہا تھا

    اتنے سمجھانے والے تھے

    میں کچھ کیسے سمجھ سکتا تھا

    بڑی بڑی آنکھوں میں اس کی

    کوئی سوال ہوا کرتا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 74)
    • Author :شارق کیفی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
    • اشاعت : 3rd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے