پڑھنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ مٹ بھی گئی تھی
پڑھنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ مٹ بھی گئی تھی
بجلی نے گھٹاؤں پہ جو تحریر لکھی تھی
چپ سادھ کے بیٹھے تھے سبھی لوگ وہاں پر
پردے پہ جو تصویر تھی کچھ بول رہی تھی
لہراتے ہوئے آئے تھے وہ امن کا پرچم
پرچم کو اٹھائے ہوئے نیزے کی انی تھی
ڈوبے ہوئے تاروں پہ میں کیا اشک بہاتا
چڑھتے ہوئے سورج سے مری آنکھ لڑی تھی
اس وقت وہاں کون دھواں دیکھنے جائے
اخبار میں پڑھ لیں گے کہاں آگ لگی تھی
شبنم کی تراوش سے بھی دکھتا تھا دل زار
گھنگھور گھٹاؤں کو برسنے کی پڑی تھی
پلکوں کے ستارے بھی اڑا لے گئی انورؔ
وہ درد کی آندھی کہ سر شام چلی تھی
- کتاب : ik daraicha ik chirag (Pg. 44)
- Author : ANWAR MASOOD
- مطبع : Dost Publications (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.