پان کھا کر سرمہ کی تحریر پھر کھینچی تو کیا
پان کھا کر سرمہ کی تحریر پھر کھینچی تو کیا
جب مرا خوں ہو چکا شمشیر پھر کھینچی تو کیا
اے مہوس جب کہ زر تیرے نصیبوں میں نہیں
تو نے محنت بھی پئے اکسیر پھر کھینچی تو کیا
گر کھنچے سینہ سے ناوک روح تو قالب سے کھینچ
اے اجل جب کھنچ گیا وہ تیر پھر کھینچی تو کیا
کھینچتا تھا پاؤں میرا پہلے ہی زنجیر سے
اے جنوں تو نے مری زنجیر پھر کھینچی تو کیا
دار ہی پر اس نے کھینچا جب سر بازار عشق
لاش بھی میری پئے تشہیر پھر کھینچی تو کیا
کھینچ اب نالہ کوئی ایسا کہ ہو اس کو اثر
تو نے اے دل آہ پر تاثیر پھر کھینچی تو کیا
چاہیئے اس کا تصور ہی سے نقشہ کھینچنا
دیکھ کر تصویر کو تصویر پھر کھینچی تو کیا
کھینچ لے اول ہی سے دل کی عنان اختیار
تو نے گر اے عاشق دلگیر پھر کھینچی تو کیا
کیا ہوا آگے اٹھائے گر ظفرؔ احسان عقل
اور اگر اب منت تدبیر پھر کھینچی تو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.