نمایاں دونوں جانب شان فطرت ہوتی جاتی ہے
نمایاں دونوں جانب شان فطرت ہوتی جاتی ہے
انہیں مجھ سے مجھے ان سے محبت ہوتی جاتی ہے
مری شام الم صبح مسرت ہوتی جاتی ہے
کہ ہر لحظہ ترے ملنے کی صورت ہوتی جاتی ہے
نگاہیں مضطرب اترا ہوا چہرہ زباں ساکت
جو تھی اپنی وہی اب ان کی حالت ہوتی جاتی ہے
نہ کیوں ہوں اس ادا پر عشق کی خودداریاں صدقے
انہیں روداد غم سن سن کے حیرت ہوتی جاتی ہے
کہیں راز محبت آسماں پر بھی نہ کھل جائے
مجھے آہ و فغاں کرنے کی عادت ہوتی جاتی ہے
محبت ہی میں ملتے ہیں شکایت کے مزے پیہم
محبت جتنی بڑھتی ہے شکایت ہوتی جاتی ہے
شکیلؔ ان کی جدائی میں ہے لطف زندگی زائل
نظر بے کیف افسردہ طبیعت ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.