عطا ہوئی کسے سند نظر نظر کی بات ہے
عطا ہوئی کسے سند نظر نظر کی بات ہے
ہوا ہے کون نامزد نظر نظر کی بات ہے
گل و ستارہ و قمر سبھی حسین ہیں مگر
ہے کون ان میں مستند نظر نظر کی بات ہے
اضافی اعتبار ہے تعین مقام بھی
ہے پست بھی بلند قد نظر نظر کی بات ہے
برے بھلے میں فرق ہے یہ جانتے ہیں سب مگر
ہے کون نیک کون بد نظر نظر کی بات ہے
زمیں اگرچہ بستر گل و سمن بھی ہے مگر
کسی کو ہے یہی لحد نظر نظر کی بات ہے
کوئی چلے تمام عمر کوئی صرف دو قدم
کہاں ہے منزلوں کی حد نظر نظر کی بات ہے
- کتاب : Firdaus-e-Khayal (Poetry) (Pg. 30)
- Author : Akbar Hyderabadi
- مطبع : Nirali Duniya Publications (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.