نگاہ کے لیے اک خواب بھی غنیمت ہے
نگاہ کے لیے اک خواب بھی غنیمت ہے
وہ تیرگی ہے کہ یہ روشنی غنیمت ہے
چلو کہیں پہ تعلق کی کوئی شکل تو ہو
کسی کے دل میں کسی کی کمی غنیمت ہے
کم و زیادہ پہ اصرار کیا کیا جائے
ہمارے دور میں اتنی سی بھی غنیمت ہے
بدل رہے ہیں زمانے کے رنگ کیا کیا دیکھ
نظر اٹھا کہ یہ نظارگی غنیمت ہے
نہ جانے وقت کی گردش دکھائے گی کیا رخ
گزر رہی ہے جو یہ زندگی غنیمت ہے
غم جہاں کے جھمیلوں میں آفتاب حسینؔ
خیال یار کی آسودگی غنیمت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.