نگاہ ساقیٔ نامہرباں یہ کیا جانے
نگاہ ساقیٔ نامہرباں یہ کیا جانے
کہ ٹوٹ جاتے ہیں خود دل کے ساتھ پیمانے
ملی جب ان سے نظر بس رہا تھا ایک جہاں
ہٹی نگاہ تو چاروں طرف تھے ویرانے
حیات لغزش پیہم کا نام ہے ساقی
لبوں سے جام لگا بھی سکوں خدا جانے
تبسموں نے نکھارا ہے کچھ تو ساقی کے
کچھ اہل غم کے سنوارے ہوئے ہیں مے خانے
یہ آگ اور نہیں دل کی آگ ہے ناداں
چراغ ہو کہ نہ ہو جل بجھیں گے پروانے
فریب ساقئ محفل نہ پوچھئے مجروحؔ
شراب ایک ہے بدلے ہوئے ہیں پیمانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.