نبھاؤ اب اسے جو وضع بھی بنا لی ہے
نبھاؤ اب اسے جو وضع بھی بنا لی ہے
وگرنہ دہر تو اہل وفا سے خالی ہے
حریم دل میں تری آرزو نے روشن کی
وہ آگ جس نے شب زندگی اجالی ہے
تری نگاہ کرم ہے وگرنہ اے غم دوست
زمانہ کیا ترے شیدائیوں سے خالی ہے
ستم ہے میری طرف پیار سے نظر نہ کرے
وہ بت کہ جس میں مرے فن نے جان ڈالی ہے
بجا کہ حسن کا احساس ہے فریب نظر
مگر وہ نقش جو دل میں ہے کب خیالی ہے
افق سے گرد چھٹے تو خبر ملے شاید
سحر طلوع ہوئی ہے کہ ہونے والی ہے
اب اہل بزم غم تیرگی کریں تو کریں
ہمارے پاس تو جو شمع تھی جلالی ہے
ہوا کے دوش پہ اڑتی ہوئی خبر تو سنو
ہوا کی بات بہت دور جانے والی ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 186)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.