سمندروں کے درمیان سو گئے
سمندروں کے درمیان سو گئے
تھکے ہوئے جہاز ران سو گئے
دریچہ ایک ہولے ہولے کھل گیا
جب اس گلی کے سب مکان سو گئے
سلگتی دوپہر میں سب دکان دار
کھلی ہی چھوڑ کر دکان سو گئے
پھر آج اک ستارہ جاگتا رہا
پھر آج سات آسمان سو گئے
ہوا چلی کھلے سمندروں کے بیچ
تھکن سے چور بادبان سو گئے
سحر ہوئی تو ریگزار جاگ اٹھا
مگر تمام ساربان سو گئے
اس آنکھ کی پناہ اب نہیں نصیب
پلک پلک وہ سائبان سو گئے
جمالؔ آخر ایسی عادتیں بھی کیا
کہ گھر میں شام ہی سے آن سو گئے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 101)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.