زمیں کا آخری منظر دکھائی دینے لگا
زمیں کا آخری منظر دکھائی دینے لگا
میں دیکھتا ہوا پتھر دکھائی دینے لگا
وہ سامنے تھا تو کم کم دکھائی دیتا تھا
چلا گیا تو برابر دکھائی دینے لگا
نشان ہجر بھی ہے وصل کی نشانیوں میں
کہاں کا زخم کہاں پر دکھائی دینے لگا
وہ اس طرح سے مجھے دیکھتا ہوا گزرا
میں اپنے آپ کو بہتر دکھائی دینے لگا
تجھے خبر ہی نہیں رات معجزہ جو ہوا
اندھیرے کو، تجھے چھو کر، دکھائی دینے لگا
کچھ اتنے غور سے دیکھا چراغ جلتا ہوا
کہ میں چراغ کے اندر دکھائی دینے لگا
پہنچ گیا تری آنکھوں کے اس کنارے تک
جہاں سے مجھ کو سمندر دکھائی دینے لگا
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 20)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.