نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے
نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے
میں جانتا ہوں کہ تم نہ آؤ گے پھر بھی کچھ انتظار سا ہے
مرے عزیزو مرے رفیقو چلو کوئی داستان چھیڑو
غم زمانہ کی بات چھوڑو یہ غم تو اب سازگار سا ہے
وہی فسردہ سا رنگ محفل وہی ترا ایک عام جلوہ
مری نگاہوں میں بار سا تھا مری نگاہوں میں بار سا ہے
کبھی تو آؤ کبھی تو بیٹھو کبھی تو دیکھو کبھی تو پوچھو
تمہاری بستی میں ہم فقیروں کا حال کیوں سوگوار سا ہے
چلو کہ جشن بہار دیکھیں چلو کہ ظرف بہار جانچیں
چمن چمن روشنی ہوئی ہے کلی کلی پہ نکھار سا ہے
یہ زلف بردوش کون آیا یہ کس کی آہٹ سے گل کھلے ہیں
مہک رہی ہے فضائے ہستی تمام عالم بہار سا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.