نظر بھر کے یوں جو مجھے دیکھتا ہے
نظر بھر کے یوں جو مجھے دیکھتا ہے
بتا بھی دے مجھ کو کہ کیا سوچتا ہے
محبت نہیں جیسے کیا کر لیا ہو
زمانہ مجھے اس قدر ٹوکتا ہے
دسمبر کی سردی ہے اس کے ہی جیسی
ذرا سا جو چھو لے بدن کانپتا ہے
لگایا ہے دل بھی تو پتھر سے میں نے
مری زندگی کی یہی اک خطا ہے
جسے دیکھ کے غم بھی رستہ بدل دے
وہ چہرہ نہ جانے کہاں لاپتہ ہے
کوئی بات دل میں یقیناً ہی ہے جو
وہ ملتے ہوئے غور سے دیکھتا ہے
اسی کی گلی کا کوئی ایک لڑکا
محبت کا مجھ سے ہنر پوچھتا ہے
نہ ڈھونڈھو کہیں بھی ملوں گا یہیں پہ
یہ اجڑی حویلی ہی میرا پتہ ہے
کوئی فرق پڑتا نہیں میتؔ کو اب
جہاں اس کے بارے میں کیا سوچتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.