نوجوانی کی دید کر لیجے
اپنے موسم کی عید کر لیجے
کون کہتا ہے کون سنتا ہے
اپنی گفت و شنید کر لیجے
اب کے بچھڑے ملوگے پھر کہ نہیں
کچھ تو وعدہ وعید کر لیجے
اپنے گیسو دراز کے مجھ کو
سلسلے میں مرید کر لیجے
ہے مثل ایک ناہ صد آسان
یاس ہی کو امید کر لیجے
ہاں عدم میں کہاں ہے عشق بتاں
اس کو یاں سے خرید کر لیجے
وصل تب ہو ادھر جب ایدھر سے
پہلے قطع و برید کر لیجے
قتل کیا بے گنہ کا مشکل ہے
چاہیئے جب شہید کر لیجے
اس کی الفت میں روتے روتے حسنؔ
یہ سیہ کو سپید کر لیجے
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.