نسلیں جو اندھیرے کے محاذوں پہ لڑی ہیں
نسلیں جو اندھیرے کے محاذوں پہ لڑی ہیں
اب دن کے کٹہرے میں خطاوار کھڑی ہیں
بے نام سی آواز شگفت آئی کہیں سے
کچھ پتیاں شاید شجر شب سے جھڑی ہیں
نکلیں تو شکستوں کے اندھیرے ابل آئیں
رہنے دو جو کرنیں مری آنکھوں میں گڑی ہیں
آ ڈوب! ابھرنا ہے تجھے اگلے نگر میں
منزل بھی بلاتی ہے صلیبیں بھی کھڑی ہیں
جب پاس کبھی جائیں تو پٹ بھیڑ لیں کھٹ سے
کیا لڑکیاں سپنے کے دریچوں میں کھڑی ہیں
کیا رات کے آشوب میں وہ خود سے لڑا تھا
آئینے کے چہرے پہ خراشیں سی پڑی ہیں
خاموشیاں اس ساحل آواز سے آگے
پاتال سے گہری ہیں، سمندر سے بڑی ہیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 297)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.