نسیم صبح یوں لے کر ترا پیغام آتی ہے
نسیم صبح یوں لے کر ترا پیغام آتی ہے
پری جیسے کوئی ہاتھوں میں لے کر جام آتی ہے
وہ منظر بھی کبھی دیکھا ہے اہل کارواں تم نے
امنڈ کر جب کسی بچھڑے ہوئے پر شام آتی ہے
یہاں اب ناتوانی سے قدم بھی اٹھ نہیں سکتے
ادھر محفل سے ساقی کی صلائے عام آتی ہے
کسی کا خون دل کھنچ کر ٹپک جاتا ہے آنکھوں سے
کسی کی آنکھ میں کھنچ کر مئے گلفام آتی ہے
مقدر کا ستارہ گر نہ ہو رخشندہ اے واصفؔ
نہ ہمت ساتھ دیتی ہے نہ حکمت کام آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.