نقاب حسن دوعالم اٹھائی جاتی ہے
نقاب حسن دوعالم اٹھائی جاتی ہے
مجھی کو میری تجلی دکھائی جاتی ہے
قدم قدم مری ہمت بڑھائی جاتی ہے
نفس نفس تری آہٹ سی پائی جاتی ہے
وہ اک نظر جو بہ مشکل اٹھائی جاتی ہے
وہی نظر رگ و پے میں سمائی جاتی ہے
سکوں ہے موت یہاں ذوق جستجو کے لیے
یہ تشنگی وہ نہیں جو بجھائی جاتی ہے
خدا وہ درد محبت ہر ایک کو بخشے
کہ جس میں روح کی تسکین بھی پائی جاتی ہے
وہ مے کدہ ہے تری انجمن خدا رکھے
جہاں خیال سے پہلے پلائی جاتی ہے
ترے حضور یہ کیا واردات قلب ہے آج
کہ جیسے چاند پہ بدلی سی چھائی جاتی ہے
تجھے خبر ہو تو اتنی نہ فرصت غم دے
کہ تیری یاد بھی اکثر ستائی جاتی ہے
وہ چیز کہتے ہیں فردوس گم شدہ جس کو
کبھی کبھی تری آنکھوں میں پائی جاتی ہے
قریب منزل آخر ہے الفراق جگرؔ
سفر تمام ہوا نیند آئی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.