نئی زمیں نہ کوئی آسمان مانگتے ہیں
نئی زمیں نہ کوئی آسمان مانگتے ہیں
بس ایک گوشۂ امن و امان مانگتے ہیں
کچھ اب کے دھوپ کا ایسا مزاج بگڑا ہے
درخت بھی تو یہاں سائبان مانگتے ہیں
ہمیں بھی آپ سے اک بات عرض کرنا ہے
پر اپنی جان کی پہلے امان مانگتے ہیں
قبول کیسے کروں ان کا فیصلہ کہ یہ لوگ
مرے خلاف ہی میرا بیان مانگتے ہیں
ہدف بھی مجھ کو بنانا ہے اور میرے حریف
مجھی سے تیر مجھی سے کمان مانگتے ہیں
نئی فضا کے پرندے ہیں کتنے متوالے
کہ بال و پر سے بھی پہلے اڑان مانگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.