نامہ بر بھی وہاں رسا نہ ہوا
نامہ بر بھی وہاں رسا نہ ہوا
کسی صورت مرا بھلا نہ ہوا
درد کی داد کون دے مجھ کو
تو ہی جب درد آشنا نہ ہوا
وہی مطلوب ہو وہی طالب
اک معما ہوا خدا نہ ہوا
مختصر بھی ہے اور جامع بھی
کیا ہوا کا جواب کیا نہ ہوا
ہاں کہو کچھ ہمیں بھی ہو معلوم
وہ گلہ کیا جو برملا نہ ہوا
عشق اس درد کا نہیں قائل
جو مصیبت کی انتہا نہ ہوا
تم سے تکمیل جور ہو نہ سکی
اس ادا کا بھی حق ادا نہ ہوا
اتنا پاس وفا تو ہے اس کو
بے وفائی سے بے وفا نہ ہوا
دل کشا تھی نگاہ ناز اس کی
تیر کیوں اس کا دل کشا نہ ہوا
دل کبھی خوش ہوا تو تھا لیکن
اس کا اب ذکر کیا ہوا نہ ہوا
قابل شکر ہے وہ صبر اے جوشؔ
جو کبھی دست التجا نہ ہوا
- کتاب : Fridaus-e-Gosh (Pg. 67)
- Author : Josh Malsiyani
- مطبع : Markaz-e-Tasneef wa Taleef nikodar (1963)
- اشاعت : 1963
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.