نالہ اس شور سے کیوں میرا دہائی دیتا
نالہ اس شور سے کیوں میرا دہائی دیتا
اے فلک گر تجھے اونچا نہ سنائی دیتا
دیکھ چھوٹوں کو ہے اللہ بڑائی دیتا
آسماں آنکھ کے تل میں ہے دکھائی دیتا
لاکھ دیتا فلک آزار گوارہ تھے مگر
ایک تیرا نہ مجھے درد جدائی دیتا
دے دعا وادیٔ پر خار جنوں کو ہر گام
داد یہ تیری ہے اے آبلہ پائی دیتا
روش اشک گرا دیں گے نظر سے اک دن
ہے ان آنکھوں سے یہی مجھ کو دکھائی دیتا
منہ سے بس کرتے کبھی یہ نہ خدا کے بندے
گر حریصوں کو خدا ساری خدائی دیتا
پنجۂ مہر کو بھی خون شفق میں ہر روز
غوطے کیا کیا ہے ترا دست حنائی دیتا
کون گھر آئنے کے آتا اگر وہ گھر میں
خاکساری سے نہ جاروب صفائی دیتا
میں ہوں وہ صید کہ پھر دام میں پھنستا جا کر
گر قفس سے مجھے صیاد رہائی دیتا
خوگر ناز ہوں کس کا کہ مجھے ساغر مے
بوسۂ لب نہیں بے چشم نمائی دیتا
دیکھ گر دیکھنا ہے ذوقؔ کہ وہ پردہ نشیں
دیدۂ روزن دل سے ہے دکھائی دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.