ناکامی قسمت کا گلہ چھوڑ دیا ہے
تدبیر سے تقدیر کا رخ موڑ دیا ہے
وہ جرم بھی اک عظمت کردار ہے جس نے
ٹوٹا ہوا اک رشتۂ دل جوڑ دیا ہے
دل ڈوب چلا آخر شب خشک ہیں آنکھیں
آ جا کہ ستاروں نے بھی دم توڑ دیا ہے
بہتے ہوئے دیکھے ہیں ادھر وقت کے دھارے
رخ ہم نے ارادوں کا جدھر موڑ دیا ہے
فن کار کا احساس ضیابار تھا جس میں
حالات نے وہ شیش محل توڑ دیا ہے
انداز غزل آپ کا کیا خوب ہے رزمیؔ
محسوس یہ ہوتا ہے قلم توڑ دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.