نہ ذکر گل کا کہیں ہے نہ ماہتاب کا ہے
نہ ذکر گل کا کہیں ہے نہ ماہتاب کا ہے
تمام شہر میں چرچا ترے شباب کا ہے
شراب اپنی جگہ چاندنی ہے اپنی جگہ
مگر جواب ہی کیا حس بے نقاب کا ہے
ہوئے ہیں ناگہاں بسمل شریک بزم جو سب
قصور کچھ ہے ترا کچھ ترے نقاب کا ہے
نہ تو نے مے چکھی زاہد نہ جرم عشق کیا
تو صبح و شام تجھے فکر کس عذاب کا ہے
مے طہور کا اس وقت لے نہ نام اے شیخ
یہ وقت شام تو انگور کی شراب کا ہے
صداؔ کے پاس ہے دنیا کا تجربہ واعظ
تمہاری بات میں بس فلسفہ کتاب کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.