نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو
نہ سیو ہونٹ نہ خوابوں میں صدا دو ہم کو
مصلحت کا یہ تقاضا ہے بھلا دو ہم کو
جرم سقراط سے ہٹ کر نہ سزا دو ہم کو
زہر رکھا ہے تو یہ آب بقا دو ہم کو
بستیاں آگ میں بہہ جائیں کہ پتھر برسیں
ہم اگر سوئے ہوئے ہیں تو جگا دو ہم کو
ہم حقیقت ہیں تو تسلیم نہ کرنے کا سبب
ہاں اگر حرف غلط ہیں تو مٹا دو ہم کو
خضر مشہور ہو الیاس بنے پھرتے ہو
کب سے ہم گم ہیں ہمارا تو پتا دو ہم کو
زیست ہے اس سحر و شام سے بیزار و زبوں
لالہ و گل کی طرح رنگ قبا دو ہم کو
شورش عشق میں ہے حسن برابر کا شریک
سوچ کر جرم تمنا کی سزا دو ہم کو
جرأت لمس بھی امکان طلب میں ہے مگر
یہ نہ ہو اور گنہ گار بنا دو ہم کو
کیوں نہ اس شب سے نئے دور کا آغاز کریں
بزم خوباں سے کوئی نغمہ سنا دو ہم کو
مقصد زیست غم عشق ہے صحرا ہو کہ شہر
بیٹھ جائیں گے جہاں چاہو بٹھا دو ہم کو
ہم چٹانیں ہیں کوئی ریت کے ساحل تو نہیں
شوق سے شہر پناہوں میں لگا دو ہم کو
بھیڑ بازار سماعت میں ہے نغموں کی بہت
جس سے تم سامنے ابھرو وہ صدا دو ہم کو
کون دیتا ہے محبت کو پرستش کا مقام
تم یہ انصاف سے سوچو تو دعا دو ہم کو
آج ماحول کو آرائش جاں سے ہے گریز
کوئی دانشؔ کی غزل لا کے سنا دو ہم کو
- کتاب : Ghazalistaan (Pg. 119)
- Author : Farkhanda Hashmi, Najeeb Rampuri
- مطبع : Farid Book Depot ltd, New Delhi (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.