Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے

شہزاد احمد

نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    نہ سہی کچھ مگر اتنا تو کیا کرتے تھے

    وہ مجھے دیکھ کے پہچان لیا کرتے تھے

    آخر کار ہوئے تیری رضا کے پابند

    ہم کہ ہر بات پہ اصرار کیا کرتے تھے

    خاک ہیں اب تری گلیوں کی وہ عزت والے

    جو ترے شہر کا پانی نہ پیا کرتے تھے

    اب تو انسان کی عظمت بھی کوئی چیز نہیں

    لوگ پتھر کو خدا مان لیا کرتے تھے

    دوستو اب مجھے گردن زدنی کہتے ہو

    تم وہی ہو کہ مرے زخم سیا کرتے تھے

    ہم جو دستک کبھی دیتے تھے صبا کی مانند

    آپ دروازۂ دل کھول دیا کرتے تھے

    اب تو شہزادؔ ستاروں پہ لگی ہیں نظریں

    کبھی ہم لوگ بھی مٹی میں جیا کرتے تھے

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 498)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے