نہ کوئی تیر نہ کوئی کمان باقی ہے
نہ کوئی تیر نہ کوئی کمان باقی ہے
مگر وہ اک نگہ مہربان باقی ہے
اڑا کے لے گئیں ہجرت کی آندھیاں سب کچھ
بس اپنے سر پہ کھلا آسمان باقی ہے
اک اور تیر چلا اپنا عہد پورا کر
ابھی پرندے میں تھوڑی سی جان باقی ہے
فضا میں گونج رہی ہے صدائے مظلوماں
زباں خموش ہے لیکن بیان باقی ہے
مٹا سکا نہ کبھی وقت کا غبار اسے
فصیل شب پہ لہو کا نشان باقی ہے
ہمارے شہر پہ ویرانیاں مسلط ہیں
مکیں تو کوئی نہیں ہے مکان باقی ہے
نفس نفس ہے وہی آزمائشوں کا سفر
قدم قدم پہ وہی امتحان باقی ہے
مثل یہ سچ ہے کہ رسی کے بل نہیں جاتے
اکھڑ چکی ہے ہوا آن بان باقی ہے
عطا ہوئی ہے ہمیں ایسی جرأت پرواز
کہ پر شکستہ ہیں لیکن اڑان باقی ہے
کسی کنارے لگا دے گی مہربان ہوا
شکستہ ناؤ سہی بادبان باقی ہے
دعا کے ہاتھ بھی شل ہو گئے مگر اے نازؔ
وہی زمین وہی آسمان باقی ہے
- کتاب : Lamhon Ki Sada (Pg. 75)
- Author : Naaz Qadri
- مطبع : Maktaba Sadaf, Muzaffarpur (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.