نہ خوف برق نہ خوف شرر لگے ہے مجھے
نہ خوف برق نہ خوف شرر لگے ہے مجھے
خود اپنے باغ کے پھولوں سے ڈر لگے ہے مجھے
عجیب درد کا رشتہ ہے ساری دنیا میں
کہیں ہو جلتا مکاں اپنا گھر لگے ہے مجھے
میں ایک جام ہوں کس کس کے ہونٹ تک پہنچوں
غضب کی پیاس لیے ہر بشر لگے ہے مجھے
تراش لیتا ہوں اس سے بھی آئنے منظورؔ
کسی کے ہاتھ کا پتھر اگر لگے ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.