مسافروں کا کبھی اعتبار مت کرنا
مسافروں کا کبھی اعتبار مت کرنا
جہاں کہا تھا وہاں انتظار مت کرنا
میں نیند ہوں مری حد ہے تمہاری پلکوں تک
بدن جلا کے مرا انتظار مت کرنا
میں بچ گیا ہوں مگر سارے خواب ڈوب گئے
مری طرح بھی سمندر کو پار مت کرنا
بہا لو اپنے شہیدوں کی قبر پر آنسو
مگر یہ حکم ہے کتبے شمار مت کرنا
ہوا عزیز ہے لیکن یہ اس کی ضد کیا ہے
تم اپنے گھر کے چراغوں کو پیار مت کرنا
یہ وقت بند دریچوں پہ لکھ گیا قیصرؔ
میں جا رہا ہوں مرا انتظار مت کرنا
- کتاب : Agar Darya Mila Hota (Pg. 113)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.