مقرر وقت سے پہلے سمجھ داری نہیں آتی
مقرر وقت سے پہلے سمجھ داری نہیں آتی
نہ آنی ہو کسی کو گر تو فن کاری نہیں آتی
جھکانا سیکھنا پڑتا ہے سر لوگوں کے قدموں میں
یوں ہی جمہوریت میں ہاتھ سرداری نہیں آتی
چلاتے ہیں اگر تلوار یہ تو کیا تعجب ہے
کریں گے اور کیا جن کو قلم کاری نہیں آتی
سیاسی آندھیوں سے آگ لگنی غیر ممکن تھی
کہیں سے اڑ کے مذہب کی جو چنگاری نہیں آتی
کیوں بڑھتی جا رہی ہے بھوک دولت کی زمانہ میں
طبیبوں کی سمجھ اک یہ بھی بیماری نہیں آتی
سبھی سے ہم ادب سے اور ہنس کے بات کرتے ہیں
ہمیں اس سے زیادہ بس اداکاری نہیں آتی
بجھانا بھول جائیں کیسے جلتی بتیاں گھر کی
ہمارے گھر اے حاکم بجلی سرکاری نہیں آتی
تری بیباکیاں جانبؔ یہی تصدیق کرتی ہیں
ہر اک انسان کو دنیا میں ہشیاری نہیں آتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.