مجھے نہ دیکھو مرے جسم کا دھواں دیکھو
مجھے نہ دیکھو مرے جسم کا دھواں دیکھو
جلا ہے کیسے یہ آباد سا مکاں دیکھو
نہ چاٹ جائے کڑی دھوپ سرخیاں لب کی
شجر کی چھاؤں کسی گھر کا سائباں دیکھو
محبتوں کی تسلی بہت ضروری ہے
ستم کے شہر میں اک یار مہرباں دیکھو
کوئی بھروسہ نہیں ابر کے برسنے کا
بڑھے گی پیاس کی شدت نہ آسماں دیکھو
تمہارا وقت نہیں سچ کے بولنے والو
نہ چپ رہوگے تو کٹ جائے گی زباں دیکھو
کوئی حسین ابھی راستے سے گزرا ہے
لگاؤ آنکھ سے قدموں کے جو نشاں دیکھو
ہنر تو روز ہی بکتا ہے چند سکوں میں
خرید لے نہ زمانہ تمہیں اماں دیکھو
نہیں ہے تم میں سلیقہ جو گھر بنانے کا
تو اشکؔ جاؤ پرندوں کے آشیاں دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.